Estb. 1882

University of the Punjab

News Archives

Press Release

یورپ کے ادبی انقلاب نے فارسی کی شعری روایت کو متاثرکیا

یورپ کے ادبی انقلاب نے فارسی کی شعری روایت کو متاثرکیا


ادارہ تالیف وترجمہ کے زیراہتمام تقریب سے ڈاکٹرمحمدناصر ،پروفیسرناصرعباس نیر ڈاکٹر محمدجواداوردیگرمقررین کا خطاب
لاہور(پ۔ر)کتاب سے تعلق معاشرے میں مثبت رویوں کو فروغ دینے اور علمی میدان میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہی کا باعث بنتاہے ۔ان خیالات کا اظہارمقررین نے ادارہ تالیف وترجمہ پنجاب یونی ورسٹی کی جانب سے حال ہی میں شائع کی جانے والی کتاب قوس قزح کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے ۔اس تقریب کا اہتمام ادارہ تالیف وترجمہ کی جانب سے کیاگیا ۔یہ ادارۂ تالیف و ترجمہ جامعہ پنجاب کی ساٹھ سالہ تاریخ میں کسی کتاب کی پہلی تقریب پذیرائی تھی ۔یہ کتاب پنجاب یونی ورسٹی کی مسندرومی کے سربراہ اوراستاد شعبۂ فارسی پروفیسرڈاکٹر شعیب احمدنے ترجمہ کی ہے ۔تقریب کی صدارت شعبہ فارسی پنجاب یونی ورسٹی کے صدر پروفیسرڈاکٹرمحمدناصر نے کی جب کہ مہمان خصوصی صاحب کتاب ڈاکٹرشعیب احمدتھے ۔مقررین میں پروفیسرڈاکٹرناصرعباس نیر،ڈاکٹرمحمدجواد ،ڈاکٹرمحمدارشد،ڈاکٹرمحمداحسان ،ڈاکٹرجاویداقبال قاضی،حافظ عدیل سلطان اور مشاہدحسین شامل تھے ۔تقریب میں اساتذہ کرام،مہمانان اور طلبہ وطالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی،تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر شعیب احمدکو گلدستے پیش کرکے مبارک باددی گئی ۔تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کا شرف شعیب سلیمان نے حاصل کیا۔جنابِ رسالت مآب کی خدمت میں عقیدت کے پھول پنجاب یونیورسٹی کالج آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طالب علم علی ارسلان نے پیش کیے۔ادارۂ تالیف و ترجمہ کے ریسرچ اسکالرز مشاہد حسین ہاشمی نے میزبانی کے فرائض انجام دیے جبکہ حافظ عدیل سلطان نے کتاب پر گفتگو کرتے ہوئے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور ان سے اظہارِ تشکر کیا۔ڈاکٹرمحمدناصر نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ "یورپ میں آنے والے ادبی انقلاب نے فارسی کی شعری روایت پر کافی اثرات مرتب کیےہیں ،یہاں تک کہ ان اثرات کے تحت کلاسیکی شاعری میں استعمال ہونے والے موضوعات نے اس دور میں نئے مفاہیم اختیار کر لیے۔"قوسِ قزح" میں ڈاکٹر شعیب احمد صاحب نے معاصر ایرانی شاعری کے بہترین نمونوں کا ترجمہ کرکے انھیں اردو ادب کے قارئین تک پہنچایا ہے۔ انھوں نے تقریب کے انعقاد پرادارہ تالیف وترجمہ کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر زاہد منیر عامر کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس دور میں کتاب پر بات ہونا بہت ضروری ہے
شعبۂ فلسفہ ،جامعہ پنجاب کے صدر ڈاکٹر جواد احمد نے "قوسِ قزح" پر ایک مبسوط مقالہ پیش کیا۔انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر شعیب احمد نے نہایت مختصر اور جامع انتخاب کیا ہے۔انھوں نے اپنی گفتگو کے دوران میں ترجمہ شدہ ایرانی نظموں کے منتخب حصے سناکرحاضرین کو محظوظ کیا ۔ممتازنقاداور استاد ادارۂ زبان و ادبیات اردو پروفیسر ڈاکٹر ناصر عباس نیر نے "قوسِ قزح" پر تفصیلی طور پر اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ڈاکٹر ناصر عباس نیر نے کہا کہ اس دور میں عالمی سطح پر شاعری کے مطالعے میں کمی آئی ہے۔ہم دیکھ رہے ہیں کہ فکشن کو پذیرائی مل رہی ہے۔ معاصر فارسی شاعری کے منتخب نمونوں کا ترجمہ کرکے ڈاکٹرشعیب احمد نے اردو کے قارئین کےلئے خدمت کا کام کیا ہے۔انھوں نے ترجمے کے فن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مترجم کےلئے ضروری ہوتا ہے کہ جس زبان سے ترجمہ کیا جا رہا ہو وہ اس کے محاورے، معانی اور استعاراتی نظام سے واقف ہو۔ڈاکٹر شعیب اس معیار پر پورا اترتے ہیں
ڈین فیکلٹی آف لائف سائنسزپنجاب یونی ورسٹی پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال قاضی،پروفیسرادارۂ علوم اسلامیہ ڈاکٹر محمد ارشد اوراستادشعبہ فارسی ڈاکٹر محمد احسان نے بھی کتاب اور مترجم کے بارے میں گفتگوکی ۔شعبۂ فارسی کی طالبہ ثنا لطیف نے کلامِ اقبال ترنم کے ساتھ پیش کیا جسے حاضرین نے بہت پسند کیا۔"قوسِ قزح" کی تقریب پذیرائی میں ادارۂ تالیف و ترجمہ جامعہ پنجاب میں مصر سے تشریف لائی جامعہ الازہر کی استاذہ دکتورہ صباح علی عبدالمعزاور مصری اسکالر عثمان عبدالناصر نے بھی شرکت کی
اس موقع پر ادارۂ تالیف و ترجمہ کی مطبوعات کاا سٹال بھی لگایا گیا جہاں پراراکین ادارہ کو نصف قیمت پر کتب کی خریداری کی سہولت مہیاکی گئی۔آخر میں چائے سے شرکائے تقریب اور مہمانوں کی تواضع کی گئی