Estb. 1882

University of the Punjab

News Archives

News Updates

۱۹۷۳ء کا آئین قومی وحدت کی علامت ہے - ”میں نے آئین بنتے دیکھا“کی تقریب اجراسے ڈائریکٹرادارہ تالیف وترجمہ کاخطاب

۱۹۷۳ء کا آئین قومی وحدت کی علامت ہے - ”میں نے آئین بنتے دیکھا“کی تقریب اجراسے ڈائریکٹرادارہ تالیف وترجمہ کاخطاب


نامور صحافی اور مدیراردوڈائجسٹ الطاف حسن قریشی کی نئی کتاب میں نے آئین بنتے دیکھاکی تعارفی تقریب، پنجاب یونیورسٹی کلب میں منعقدہوئی۔ تقریب میں صاحب کتاب الطاف حسن قریشی،وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمود،پرنسپل یونی ورسٹی لاکالج ڈاکٹرامان اللہ،جناب مجیب الرحمن شامی،عطاء الحق قاسمی،سجادمیر،ڈاکٹرحسین احمد پراچہ، حفیظ اللہ نیازی،سلمیٰ اعوان،سابق وائس چانسلر ڈاکٹرمجاہدکامران اور ڈاکٹرزاہدمنیرعامر شریک ہوئے۔
۱۸/اگست ۲۰۲۴ کو پنجاب یونیورسٹی کلب میں منعقدہونے والی اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹرادارۂ تالیف وترجمہ ڈاکٹرزاہدمنیرعامرنے کہاکہ گورنمنٹ آف انڈیاایکٹ ۱۹۳۵ء کے نفاذ کے بعدابھرنے والے ان عوامل کا مطالعہ بہت ضروری ہے جن کے نتیجے میں ہم ۱۹۵۶ء کے دستورتک پہنچے۔افسوس کہ ۱۴/اگست ۱۹۵۶ء کو نافذ ہونے والاپہلا دستوردوہی برس میں قوم سے چھن گیا۔اور اس کے بعد کسی متفقہ دستورکے لیے قوم کو مدتوں انتظارکرناپڑا۔ انھوں نے کہاکہ ۱۹۷۳ء کا آئین ہماری قومی جدوجہدکی کامیابی کامظہر اور اور قومی وحدت کی علامت ہے۔ہم توقع کرتے ہیں کہ الطاف حسن قریشی صاحب اس کتاب کی اگلی جلدمیں اس پر بھی قلم اٹھائیں گے۔انھوں نے الطاف حسن قریشی، مجیب الرحمن شامی اور عطاء الحق قاسمی کی صحافتی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔