Estb. 1882

University of the Punjab

News Archives

News Updates

غالب اقبال کے پیش روتھے ۔ڈاکٹر خورشید رضوی
نسل نو کو تہذیبی ورثے سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر زاہد منیر عامر
شعبہ اردو کی تقریب سے میجر ڈاکٹر محمد خان اشرف، ڈاکٹرخورشید رضوی، ڈاکٹر زاہد منیر عامر اور بریگیڈ یر حامد سعید کاخطاب۔

غالب اقبال کے پیش روتھے ۔ڈاکٹر خورشید رضوی
نسل نو کو تہذیبی ورثے سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر زاہد منیر عامر
شعبہ اردو کی تقریب سے میجر ڈاکٹر محمد خان اشرف، ڈاکٹرخورشید رضوی، ڈاکٹر زاہد منیر عامر اور بریگیڈ یر حامد سعید کاخطاب۔


اہور(پ۔ ر) غالب اقبال کے پیش روتھے۔وہ ایک جامع شخص اور بیک وقت نظم ونثرِاردو اور فارسی میں بہت بڑے قدوقامت کے آدمی ہیں۔اقبال غالب کے بے حد مداح تھے۔میری رائے میں خطوطِ غالب سے اچھی اردو نثر آپ کو کہیں نہیں ملے گی"۔ان خیالات کا اظہار وطن عزیز کے معروف دانشور،شاعر اور محقق ڈاکٹر خورشید رضوی نے شعبہ اردو کے زیر اہتمام منعقدہ ایک سیمے نار"غالب اور ہم" میں کیا۔آپ اس سیمے نار کی صدارت فرمارہے تھے۔ڈاکٹر صاحب نے مزید فرمایا کہ جسمانیت (Body Idea)کے بغیر کیفیتِ روحانی ہاتھ میں نہیں آتی۔غالب کے اشعار میں ہمیں باڈی آئیڈیا ملتا ہے جو انھیں دوسرے شاعروں سے ممتاز کرتا ہے۔ہم غالب کے اشعار کی خارجی شرح بھی کرسکتے ہیں،لیکن باڈی آئیڈیا کی وجہ سے اس کی شاعری کو محسوس بھی کرسکتے ہیں۔سیمےنار میں استقبالیہ کلمات کہتے ہوئے صدر شعبہ اردو پروفیسر ڈاکٹر زاہد منیر عامرنے طلبہ و طالبات سے آنے والے مہمانوں کا تعارف کروایا۔انھوں نے کہا کہ غالب کے فکروفن پر اورینٹل کالج کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا پروگرام ہے۔میری خواہش ہے کہ میں اس طرح کی تقاریب کے ذریعے نسل نو کو اپنے  تہذیبی اورادبی ورثے سے آگاہ کروں۔مہمان مقرر ڈاکٹر محمد خان اشرف نے اورینٹل کالج سے وابستگی کی پرانی یادیں تازہ کرتے ہوئے اپنی تالیف"اردو کلیات غالب" کی ترتیب و تدوین کے تجربے سے حاضرین کو آگاہ کیا۔انھوں نے اس کتاب کے مندرجات پر بھی روشنی  ڈالی۔دوسرے مہمان مقرر"صد شعرِ غالب" کے مصنف سابق وزیر بلدیات ودیہی ترقی  بریگیڈیئر(ر) حامد سعید اختر تھے۔انھوں نے کلام غالب کی فکری و فنی خصوصیات کو بیان کرتے ہوئے پر مغز اظہار خیال کیا۔سیمے نار میں طلباوطالبات کی بڑی تعداد کے علاوہ  ڈاکٹر ثاقف نفیس ڈاکٹر آصف علی چٹھہ ڈاکٹر عظمت رباب اورپروفیسر روزینہ سعید بھی شریک تھے۔تقریب کی نظامت کے فرائض ایم اے اردو سال دوم سے مشاہد حسین ہاشمی اور زرش نواز نے ادا کیے۔تلاوت کلام مجید کی سعادت ایم اے اردو سال اول سے محمد مرسلین کےحصے میں آئی جبکہ نعت رسولِ مقبول سال دوم سے محمد عمر فاروق نے پیش کی۔ایم اے اردو سال اول کی طالبات نیلم رزاق اور عطیہ امانت نے غالب کے کلام کو ترنم کے ساتھ پیش کیا جس سے سماں بندھ گیا۔ڈاکٹر خورشید رضوی صاحب نے اپنے صدارتی خطاب کے بعد شعبہ اردو اورینٹل کالج کے علمی وادبی مجلہ"سخن"،شمارہ 19-2018کی رونمائی اپنے دست مبارک سے کی۔"سخن"کی رونمائی کے بعد صدر شعبہ اردو پروفیسر ڈاکٹر زاہد منیر عامر نے معزز مہمانوں ڈاکٹر محمد خان اشرف،بریگیڈئیر حامد سعید اختر اور صدر تقریب پروفیسر ڈاکٹر خورشید رضوی کی خدمت میں شیلڈز پیش کیں اور اسے کے ساتھ ہی یہ پروقار سیمے نار اور "سخن" کی تقریب رونمائی اختتام پذیر ہوئی۔۔