Estb. 1882

University of the Punjab

News Archives

Seminars

ادارۂ تالیف و ترجمہ میں بانی پاکستان کی جدوجہد اور سقوط ڈھاکہ کے موضوع پر سیمینارکا انعقاد

ادارۂ تالیف و ترجمہ میں بانی پاکستان کی جدوجہد اور سقوط ڈھاکہ کے موضوع پر سیمینارکا انعقاد


میرٹ کو نظراندازکرکے کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی ۔ڈاکٹرزاہدمنیرعامر
قائد اعظم نے جس وقار کے ساتھ ملک قائم کیا تھا،ہم نے اپنی نا اہلی سے اسے دو لخت کردیا۔ڈاکٹرمظہرمعین
ہم نے سقوط ڈھاکہ سے کوئی سبق نہیں سیکھا ۔سلمان غنی
لاہور(پ۔ر)قائداعظم کی جدوجہد کو اگرایک لفظ سے تعبیرکرناہوتو وہ لفظ صرف اور صرف میرٹ ہے انھوں سیاست اور معاشرے میں میرٹ کا علم بلندکیا اور آنے والی نسلوں کو یہ سبق دیاکہ میرٹ کی پاسداری ہی قوموں کی ترقی اور باکی جامن ہوتی ہے ۔ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر ادارۂ تالیف و ترجمہ پروفیسر ڈاکٹر زاہد منیر عامرنے بانی پاکستان کی جدوجہداور سقوط ڈھاکہ کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انھوں نے کہاکہ”قائد اعظم نے اگراردو کو پاکستان کی قومی زبان قراردینے کا اعلان کیاتھا تو یہ خطے کے قومی اور لسانی تقاضوں کے مطابق فیصلہ تھا اس اعلان کو سقوط ڈھاکہ کا محرک قرار دینا سراسر کم علمی اور حقایق کے منافی نقطہ نظرہے“۔تقریب کے مہمان خصوصی ملک کے نامور صحافی ،تجزیہ کار اور دانش ور جناب سلمان غنی(ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر،دنیا نیوز) نے سانحۂ مشرقی پاکستان کا سبب بننے والے تاریخی حقایق کو روشن کیا۔انھوں نے اس وقت کی ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت کے کردار پر بے باک تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس واقعے سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔آج بھی امیر اور غریب کا پاکستان مختلف ہے۔ملک میں میرٹ کے نفاذ اور قانون کی مکمل حکمرانی تک یہ بات بھول جانی چاہیے کہ ہمارا شمار ترقی کرنے والی قوموں میں ہوگا۔تقریب کے صدر معروف اسکالر اور استاد ڈائریکٹر ادارۂ ثقافت اسلامیہ،لاہور پروفیسر ڈاکٹر سید مظہر معین نے خطبہ صدارت میں ان حالات کا تجزیہ کیا جو مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا سبب بنے ۔انھوں نے بتایاکہ ۔ تقسیم ہند میں علاقوں کی غیر منصفانہ تقسیم اور اس کے نتائج، اور قیام پاکستان کے بعد کے سیاسی منظر نامے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آج تک اس بات پر یقین نہیں آتا کہ پاکستان دو ٹکڑےہوگیا ہے۔وہ دن بہت المناک تھا اس المیہ کے موقع پر ہمارے گھروں میں سوگ کی ایسی کیفیت طاری تھی جیسی کسی عزیزکی وفات پر ہواکرتی ہے ۔قائد اعظم نے جس وقار کے ساتھ اس ملک کو قائم کیا تھا،ہم نے اتنی نا اہلی سے اسے دو لخت کردیا
ایم۔فل اردو اسکالر عطیہ امانت نے ”یوں دی ہمیں آزادی کہ دنیا ہوئی حیران“ کو مترنم آواز میں پڑھتے ہوئے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کو خراج عقیدت پیش کیا۔سقوط ڈھاکہ کے غم سے لبریزمشیرکاظمی کی نظم ”یہ چمن مجھ کو آدھا گوارا نہیں" سرفراز حسن نے تحت اللفظ میں پڑھی تو اس کے مصرعے مصرعے نے حاضرین کو دکھی کردیا۔ تقریب کی نظامت کے فرائض مشاہد حسین (ریسرچ اسکالر،ادارۂ تالیف و ترجمہ) نے انجام دیے ۔حافظ شعیب سلیمان اور حافظہ سعدیہ وسیم نے تلاوت قرآن حکیم اور نعت رسول مقبول پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔جامعہ الازہر قاہرہ ،مصرکے شعبہ اردوکی استاذہ ڈاکٹر صباح علی عبدالمعز، انجنئیر عنایت علی اور پروفیسر خرم عباس ورک ،پنجاب یونیورسٹی کے مختلف شعبوں کے اسکالرزاور طلبہ و طالبات نے تقریب میں شرکت کرکے اس اہم قومی مسئلے پر غوروفکرمیں حصہ لیا۔ تقریب کے اختتام پر ڈائریکٹر ادارۂ تالیف و ترجمہ نے حسب روایت مہمانوں کی خدمت میں کتابوں کے تحائف پیش کیے اور اس کے بعد تمام شرکا کو چائے سے لطف اندوز کرنے کا انتظام بھی کیا گیا