Estb. 1882

University of the Punjab

News Archives

Press Release

ادارہ زبان و ادبیات پنجاب یونیورسٹی میں معروف شعرا ڈاکٹر اختر شمار, جناب قائم نقوی اور جناب کمیل۔کاظمی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس

ادارہ زبان و ادبیات پنجاب یونیورسٹی میں معروف شعرا ڈاکٹر اختر شمار, جناب قائم نقوی اور جناب کمیل۔کاظمی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس


ادارہ زبان و ادبیات اردو اوری اینٹل کالج پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام معروف شعرا ڈاکٹر اختر شمار, جناب قائم نقوی اور جناب کمیل۔کاظمی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا
اس تعزیتی ریفرنس کی صدارت پروفیسر ایمریطس ڈاکڑ خواجہ محمد زکریا صاحب نے کی اور مہمان حضرات میں واجد امیر صاحب ' غفور شاہ قاسم صاحب ' علی اصغر عباس صاحب اور ڈاکٹر اشفاق احمد ورک صاحب نے شرکت کی اور اظہار خیال کیا
نظامت کے فرائض ادارہ اردو کے لیکچرار مشتاق احمد صاحب نے ادا کیے اور باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن مجید سے کیا گیا ۔ تلاوت میقات دوم کے طالب علم عمر فاروق نے کی اور نعت رسول مقبول﷽ کے لئے میقات ششم سے ارشد علی تشریف لائے تلاوت اور نعت کے بعد مشتاق احمد صاحب نے نوجوان شاعر کمیل کاظمی پر اظہار خیال کرنے کے لئے سب سے پہلے دعوت واجد امیر صاحب کو دی اور انھوں نے کمیل کاظمی پر بات کرتے ہوئے بہت خوبصورت انداز میں کہا کہ بعض الفاظ انسان کا پیچھا کیا کرتے ہیں اور شاید کمیل کاظمی کے الفاظ نے کچھ زیادہ ہی شدت کا مظاہرہ کیا اور ہمیں ان سے اور انھیں ہم سے جدا کر دیا ۔واجد امیر صاحب کے بعد علی اصغر عباس نے قائم نقوی اورڈاکر اختر شمار پر ایک طویل مضمون پڑھا اور ان کے ساتھ اپنی زندگی کے جو لمحات گزارے وہ بھی سامعین کے گوش گزار کئے ۔ان کے بعد غفور شاہ قاسم نے ڈاکٹر اختر شمار صاحب پر بات کی اور ان کے ساتھ اپنے ادبی و علمی سفر کا ذکر کیا اور ان کی شاعری کے مختلف پہلووں پر بات کرتے ہوئے ان کے اشعار بھی پڑھ کر سنائے ۔ ان کے بعد ڈاکٹر اشفاق احمد ورک صاحب کو دعوت دی گئی تو ڈاکٹر صاحب نے اختر شمار کے ساتھ پی ایچ ڈی کا قصہ سنایا اور ان کی شخصیت کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالی۔ مشلاً اختر شمار صاحب کی لوگوں کے متعلق رائے' ان کا مزاج' ان کی صدارت اور اس طرح کی بے شمار باتوں کا ذکر کیا
آخر میں ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا صاحب کو دعوت دی گئی اور انھوں نے پہلے تو چند الفاظ کمیل کاظمی کے لئے کہے اور بعد میں طویل گفتگو قائم نقوی اور ڈاکٹر اختر شمار صاحب کے متعلق کی
خواجہ صاحب نے بتایا کہ ان کے مراسم اختر شمار اور قائم نقوی سے کچھ چالیس سال سے زائد کے ہیں ۔ خواجہ صاحب نے طالب علموں کو یہ بھی بتایا کہ اختر شمار کو زیادہ تر بطور شاعر پہچانا جاتا ہے لیکن انہوں نے شاعری اور نثر دونوں میں بے حد لکھا ہے۔ انھوں نے ان دونوں شخصیات کے لئے دعائے مغفرت کی
آخر میں شرکاء محفل نے مرحومین کے لئے دعاۓ مغفرت کی کہ رب تعالی انھیں جنت الفردوس میں اعلی و ارفع مقام عطا کریں ۔ آمین ثم آمین